Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

اللہ کاکرم! پاک فوج کاایک شہید اوردشمن کے ہزار مارے گئے

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2016ء

(راوی:بریگیڈیئرنوازش علی‘ تحریر: خالد بابر‘ راولپنڈی)
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میرے والد صاحب مرحوم پاک فوج میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں اسلامی تاریخی جنگوں کے واقعات اور پاک فوج کے واقعات بڑے شوق سے سنایا کرتے تھے انہی میں سے ایک واقعہ عبقری قارئین کے گوش گزار کررہا ہوں۔ جون 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کل 6 دن لڑی گئی۔ اس میں اردن، شام، عراق، مصر اور سعودی عرب کو نقصان پہنچا۔ پاکستان ایئر فورس کے دس فائٹر جہاز ائیر مارشل نور خان کی سرکردگی میں عربوں کی مدد کیلئے فوراً مڈل ایسٹ پہنچ گئے اور دفاعی حکمت عملی میں شامل ہوگئے۔ آرمی کی تعداد چونکہ زیادہ اور سامان کے ساتھ ہوتی ہے اس لئے جب تک پاکستانی دستے اردن کے محاذ پر جاکر ایک سیکٹر میں تعینات ہوئے تو جنگ رک چکی تھی دشمن کا حوصلہ بڑھا ہوا تھا۔ وہ اب بھی کئی محاذوں پر آئے دن چھوٹی موٹی جھڑپیں کرتا رہتا اور نقصان پہنچاتا تھا لیکن جس جگہ پاکستانی فوج تعینات تھی وہاں اس نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔ اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ اسرائیلی ڈر گئے ہیں!!!پاکستانی فوجی حسرت لئے بیٹھے رہتے کہ کبھی ہماری اسرائیلیوں سے جھڑپ ہی ہوجائے۔ لیکن کئی مہینے انتظار کے گزر گئے۔ نوازش علی نے اپنا پورا بریگیڈ (تقریباً5000) فرنٹ لائن سے ہٹا کر پیچھے کوئی 12 کلومیٹر پر بھیج دیا اور خود بائونڈری لائن کے بالکل پاس آکر ایک چھوٹا ٹینٹ لگالیاجس میں وہ خود اور ایک دو سپاہی وائرلیس آپریٹر کے ساتھ رہنے لگے۔ اسرائیلیوں کو وہ ٹینٹ دور و نزدیک سے صاف دکھائی دیتا تھا۔ وہ اگرچاہتے تو کسی لمحے ان لوگوں کو اڑا سکتے تھے لیکن ہر کام کا انجام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔دشمن کو حیرانگی اس بات پر تھی یہ ایسا کیوں کررہے ہیں ان کی انٹیلی جنس نے معلوم کیا۔ بریگیڈئیر صاحب باضابطہ خود اکثر ایک سپاہی کے ساتھ دن رات وہاں موجود رہتے ہیں۔ چند ہی روز گزرے ہوں گے اسرائیل کا ایک میجر جرنل جیپ میں سوار 4 سپاہیوں کے ساتھ ان کے ٹینٹ میں آدھمکا۔ بریگیڈئیر نوازش نے اٹھ کر اس کو سیلوٹ کیا اور اس نے سیلوٹ کا جواب دیا۔ پھر میجر جرنل یوں گویا ہوا:’’ بریگیڈئیر نوازش! سنا ہے پاکستانی اپنے آپ کو بڑا لڑاکا سمجھتے ہیں؟نوازش: ہاں ٹھیک ہی سمجھتے ہیں۔ میجر جرنل: تو ٹھیک ہے کل آپ سے میری ملاقات میدان جنگ میں ہوگی۔ (اس نے قریب کی جگہ اشارہ کرتے ہوئے کہا)
نوازش: ٹھیک ہے میں یہیں ملوں گا۔ وہ چیلنج دے کر چلا گیا۔ بریگیڈئیر صاحب نے زیادہ تر تیاری تو پہلے سے ہی کر رکھی تھی بائونڈری لائن کے قریب سے ایک خشک نالہ جس میں جیب آسانی سے چل سکتی تھی اوریہ پیچھے دور میلوں تک چلا جاتا تھا فوجی دستے وہیں پوزیشن بناکر بیٹھ گئے تھے اور کچھ فوجی یونٹوں نے دائیں اور بائیں طرف سے نیم دائرے کی شکل میں مناسب وقت آگے بڑھنا تھا۔ جہاں پہلے سے خالی مورچے موجود تھے لیکن ان میں ہتھیار فکس تھے۔ فرنٹ لائن پر صرف اردن فوج کے رینجر تعینات کردیئے گئے۔ ان کو حکم تھا کہ جب دشمن کی طرف سے حملہ ہو تو وہ تھوڑی دیر مقابلہ کریں اور پھر پیچھے ہٹنا شروع کردیں۔ یہ تمام کاروائی کوئی 8 یا 10 کلو میٹر کے پھیلائو میں ہونا تھی۔ اگلے دن صبح 10 بجے کے قریب اسرائیل کی ایک ڈویژن (تقریباً دس ہزار) فوج نے پیش قدمی شروع کی۔ وہ بڑے میکانائز اور ماہرانہ طریقے سے بڑھ رہے تھے اور عجیب بات یہ کہ وہی میجر جرنل سب سے آگے جیپ میں کھڑا تھا اور ساتھ مشین گن ہمہ وقت فائر کرنے کے لئے تیار تھیں۔ ٹھیک اسی جگہ پہنچ کر جہاں اس نے ملاقات کرنے کو کہا تھا آواز لگائی ’’بریگیڈئیر نوازش! آپ کہاں ہیں‘‘؟۔صرف 100 میٹر پر بریگیڈئیر نوازش نے اپنا سر نالے سے باہر نکالا پسٹل سے ہوائی فائر کیا اور للکارا! ’’ میں ہوں‘‘۔ پھر فوراً چھلانگ لگائی اور جیپ میں ڈرائیور جو پہلے سے تیار تھا اندر ہی اندر خشک نالے میں انتہائی تیزی سے چلتے ہوئے 12 کلو میٹر پیچھے لے گیا۔ اردن کے رینجر نے تھوڑی دیر مقابلہ کیا پھر وہ سکیم کے تحت پیچھے ہٹنا شروع ہوئے لیکن ان میں زیادہ تر شہید ہوگئے۔ حکمت عملی کے تحت ان کو توپ خانے کا کوئی فائر نہیں دیا گیا۔ اب دشمن کا پورا ڈویژن 9،10 کلو میٹر تک اندر آگیا (باقی صفحہ نمبر41 پر)
(بقیہ: پاک فوج کی اسرائیل سے ایک جھڑپ)
پاکستانی فوجی دستوں نے نیم دائرے کی شکل میں سائیڈوں سے بڑھ کر دشمن کو گھیرے میں لے لیا وہ لوگ اب چٹیل میدان میں تھے اور پناہ کی جگہ نظر نہیں آرہی تھی۔ ہمارے فوجی جوانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا۔ یک دم بھرپور جنگ شروع ہوئی ہر قسم کا چھوٹا بڑا ہتھیار استعمال ہوا اور ایک گھنٹے سے بھی پہلے میدان صاف ہو چکا تھا۔ خدا کی شان ہمارا صرف ایک جوان شہید اور 7 جوان زخمی ہوئے۔ دشمن کے ایک ہزار فوجی مارے گئے اور تمام جنگی سامان میلوں تک بکھرا پڑا تھا۔ ان کا وہ چیلنج دینے والا میجر جرنل بھی مارا گیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے اس علاقے میں کبھی پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ کرنے کی کوشش نہیں کی اور ان کو آج تک سمجھ نہیں آئی کہ ایک ڈویژن فوج اتنی جلدی کیسے ختم ہوگئی۔ ہم مسلمان تو یہی سمجھ سکتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک اشارہ تھا کہ اگر ایمان والے یہود کے خلاف نبرد آزما ہوں تو اس کی مدد کس قدر آسانی سے درکار ہے۔ صدر ایوب نے جب بریگیڈئیر نوازش علی کو بہادری کا تمغہ دینا چاہا تو انہوں نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کردیا ’’میں نے تو ذرا سکیم ہی بنائی تھی اصل کام تو جوانوں نے ہی کردیا۔ اگر انعام دینا ہے تو جوانوں میں تقسیم کردیں‘‘۔ آپ انداز کرسکتے ہیں؟ ان کی بے نیازی کا، بہادری کا، سکیم بنانے کا!!!

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 103 reviews.